میرے مالک
اندھے خوابوں کو اصولوں کا ترازو دیدے
میرے مالک ، مجھے جذبات پہ قابو دیدے
میں سمندر بھی کسی غیر کے ہاتھوں سے نہ لوں
ایک قطرہ بھی سمندر ہے ، اگر تُو دیدے
سب کے دکھ درد سمٹ جائیں میرے سینے میں
بانٹ دے سب کو ہنسی ، لاؤ مجھے آنسو دیدے
بن کے پھولوں,کی مہک مجھ کو جگانے آئے
صبح کی پہلی کرن کو کوئی گھنگرو دیدے
There are currently 1 users browsing this thread. (0 members and 1 guests)
Bookmarks