مفاہمت
زندگی کے لیے
اب تمھارا رویہ ،اچانک بہت صلح جُو ہو گیا ہے
(سمندر کی سرکش ہواؤں کو
جُوئے شبستاں کی آہستہ گامی مبارک!)
یہ اچھا شگن ہے
ہوا کے مقابل
اگر پھُول آئے
تو پھر پنکھڑی پنکھڑی
اُجلے بادل کے خوابوں کی صُورت بِکھر جائے گی
سو ایسے میں ،جھکنے میں ہی خیر ہے!
بارشِ سنگ میں
خواب کے شیش محل کو کب تک بچائے رکھیں
اِتنے ہاتھوں میں پتھر ہیں
کوئی تو لگ جائے گا
اور پھر
گھُپ اندھیرے میں کب تک نظر کرچیاں ان کی ڈھونڈے
کیا یہ بہتر نہ ہو گا
کہ ایسی قیامت سے پہلے ہی
ان شیش محلوں کو ہم
مصلحت کی چمکتی ہوئی ریت میں دفن کر دیں
اور پھر خواب بُنتی ہُوئی آنکھ سے معذرت کر لیں !
سو تم نے بھی اب
ایک ہاری ہُوئی قوم کے رہنما کی طرح
اپنے ہتھیار دُشمن کے قدموں میں رکھ کر
نئی دوستی کا لرزتا ہُوا ہاتھ اس کی طرف پھر بڑھایا ہے
اور میری سمجھ میں نہیں آ رہا ہے
کہ ہتھیار دینے کی اس رسم میں
کیا کروں
تمھاری چمکدار ،متروکہ تلوار کو
بڑھ کے چُوموں
کہ اپنے گلے پر رکھوں ؟
Similar Threads:



Attention Guest, if you are not a member of Urdu Tehzeb, you have 1 new private message waiting, to view it you must fill out
Reply With Quote





Bookmarks