تیرے تن کے بہت رنگ ہیں جانِ من، اور نہاں دل کے نیرنگ خانوں میںہیں

لامسہ، شامہ و ذائقہ، سامعہ، باصرہ، سب مرے راز دانوں میںہیں

اور کچھ دامنِ دل کشادہ کرو، دوستو شکرِ نعمت زیادہ کرو
پیڑ، دریا، ہوا، روشنی، عورتیں، خوشبوئیں، سب خدا کے خزانوں میںہیں

ناقۂ حسن کی ہم رکابی کہاں، خیمۂ ناز میں بازیابی کہاں
ہم تو اے بانوئے کشورِ دلبری پاس داروں میںہیں، ساربانوں میںہیں

میرے اندر بھی ہے ایک شہرِ دگر، میرے مہتاب، ایک رات ادھر سے گزر
کیسے کیسے چراغ ان دریچوں میںہیں، کیسے کیسے قمران مکانوں میںہیں

اک ستارہ ادا نے یہ کیا کر دیا، میری مٹی سے مجھ کو جدا کر دیا
ان دنوں پاؤں میرے زمین پر نہیں، اب مری منزلیں آسمانوں میںہیں

***



Similar Threads: