(2)


حقیقت ازلی ہے رقابت اقوام
نگاہ پیر فلک میں نہ میں عزیز ، نہ تو
خودی میں ڈوب ، زمانے سے نا امید نہ ہو
کہ اس کا زخم ہے درپردہ اہتمام رفو
رہے گا تو ہی جہاں میں یگانہ و یکتا
اتر گیا جو ترے دل میں 'لاشریک لہ'



Similar Threads: