مسجد قوت الاسلام
ہے مرے سینۂ بے نور میں اب کیا باقی
'لا الہ' مردہ و افسردہ و بے ذوق نمود
چشم فطرت بھی نہ پہچان سکے گی مجھ کو
کہ ایازی سے دگرگوں ہے مقام محمود
کیوں مسلماں نہ خجل ہو تری سنگینی سے
کہ غلامی سے ہوا مثل زجاج اس کا وجود
ہے تری شان کے شایاں اسی مومن کی نماز
جس کی تکبیر میں ہو معرکۂ بود و نبود
اب کہاں میرے نفس میں وہ حرارت ، وہ گداز
بے تب و تاب دروں میری صلوٰۃ اور درود
ہے مری بانگ اذاں میں نہ بلندی ، نہ شکوہ
کیا گوارا ہے تجھے ایسے مسلماں کا سجود؟
Similar Threads:
Bookmarks