کسک رہی گر ، گنوائیں نیندیں ، نہ چین پایا تو کیا کرو گے
گئی رتوں نے مری طرح سے تمہیں رلایا تو کیا کرو گے
یہ شان، عہدہ، یہ رتبہ ،درجہ ، ترقیوں کا یہ طنطنہ سا
کسی بھی لمحے نے کر دیا گر تمہیں پرایا تو کیا کرو گے
ابھی ہیں معقول عذر سارے، جواز بھی ہیں بجا تمہارے
کبھی جو مصروف ہو کے میں نے تمہیں بھلایا تو کیا کرو گے
چُراؤ نظریں ، چھڑاؤ دامن، بدل کے رستہ بڑھاؤ الجھن...
تمہیں دعاؤں سے پھر بھی میں نے، خدا سے پایا ، تو کیا کرو گے
رحیم ہے وہ ، کریم ہے وہ ،وہی مسیحا ،وہی خدا ہے
اُسی نے سن لیں مر ی دعائیں ، جو رحم کھایا تو کیا کرو گے
Similar Threads:



Attention Guest, if you are not a member of Urdu Tehzeb, you have 1 new private message waiting, to view it you must fill out

Reply With Quote






Bookmarks