حادثہ وہ جو ابھی پردۂ افلاک میں ہے

عکس اس کا مرے آئینۂ ادراک میں ہے

نہ ستارے میں ہے ، نے گردش افلاک میں ہے
تیری تقدیر مرے نالۂ بے باک میں ہے

یا مری آہ میں کوئی شرر زندہ نہیں
یا ذرا نم ابھی تیرے خس و خاشاک میں ہے

کیا عجب میری نوا ہائے سحر گاہی سے
زندہ ہو جائے وہ آتش کہ تری خاک میں ہے

توڑ ڈالے گی یہی خاک طلسم شب و روز
گرچہ الجھی ہوئی تقدیر کے پیچاک میں ہے





٭ ٭ ٭ ٭



Similar Threads: