کوئی گمان مجھے تم سے دور کیسے کرے
کہ اعتبار مرے چار سو ابھی تک ابھی تک ہے
سبک خرام صبا چال چل پڑے جب بھی
ہزار پھول سر راہ آ ٹھہر جائے
کتنے معصوم ہے وہ لوگ کہ جو
کچھ سمجھتے ہی نہیں راتوں کو
ہم کہاں مانتے ہیں ذاتوں کو
پاس رکھو سبھی ساداتوں کو
تیرے دیار یاد سے گزر رہا تھا قافلہ
کہیں تو دن پلٹ گئے کہیں شبیں پلٹ گئیں
میں جس کسی محاذ پہ صفیں بدل بدل گیا
میرے مقابلے میں تیری آرزوئیں ڈٹ گئیں
There are currently 1 users browsing this thread. (0 members and 1 guests)
Bookmarks