کوئی چاند ٹوٹے یا دل جلے یا زمیں کہیں سے ابل پڑے
اہم اسیر صورت حال ہیں ہمیں حادثات کا ڈر نہیں
میری تو ساری دنیا ہو
میرا سارا جہاں ہو تم
میری سوچوں کے محور ہو
میرا زور بیاں ہو تم
نہ جانے کون ہیں یہ لوگ جو کہ صدیوں سے
پس نقاب مرے ساتھ ساتھ چلتے ہیں
میں بے خیال کبھی دھوپ میں نکل آؤں
تو کچھ سحاب مرے ساتھ ساتھ چلتے ہیں
کوئی حصار مرے چار سو ابھی تک ہے
تمھارا پیار مرے چار سو ابھی تک ہے
بچھڑتے وقت جو سونپ کر گئے مجھے
وہ انتظار مرے چار سو ابھی تک ہے
کوئی گمان مجھے تم سے دور کیسے کرے
کہ اعتبار مرے چار سو ابھی تک ابھی تک ہے
سبک خرام صبا چال چل پڑے جب بھی
ہزار پھول سر راہ آ ٹھہر جائے
There are currently 1 users browsing this thread. (0 members and 1 guests)
Bookmarks