کوئی کہتا تھا خوش ہیں آسی جی
وہ مگر دل فگار نکلے ہیں
ہاں مری یاد ستائے گی تجھے جانتا ہوں
تیری پلکوں پہ بھی کچھ اشک فروزاں ہوں گے
وقت کے ہاتھ میں شمشیرِ حساب آئے گی
’نیم بسمل کئی ہوں گے کئی بے جاں ہوں گے‘
وقت کے ہاتھ میں شمشیرِ حساب آئے گی
نیم بسمل کئی ہوں گے کئی بے جاں ہوں گے
وقتِ رخصت پیش کرنے کے لئے کچھ بھی نہیں
اشک جتنے تھے ترے آنے پہ جگنو کر دئے
ضمیرِ آدمیت سخت جاں تھا
ستم گر ہاتھ ملتا رہ گیا ہے
تُو اگر مجھ کو مسلمان نہ رہنے دے تو
ماں زمیں! تیری قسم، تجھ سے کنارا کر لوں
مری حیات کی لکھی گئی کتاب عجیب
متن غریب ہے اِس کا تو انتساب عجیب
وفورِ شوق میں آنکھیں سوال ہوتی ہیں
لبوں پہ کانپتے رہتے ہیں اضطراب عجیب
There are currently 1 users browsing this thread. (0 members and 1 guests)
Bookmarks