نظر میں ہے تیری کبریائی، سما گئی تیری خود نمائی
اگر چہ دیکھی بہت خدائی ، مگر نہ تیرا جواب دیکھا
یہ دل تو اے عشق گھر ہے تیرا، جس کو تو نے بگاڑ ڈالا
مکاں سے تالا دیکھا ، تجھی کو خانہ خراب دیکھا
جو تجھ کو پایا تو کچھ نہ پایا، یہ خاکداں ہم نے خاک پایا
جو تجھ کو دیکھا تو کچھ نہ دیکھا ، تمام عالم خراب دیکھا
غیر کے روپ میں بھیجا ہے جلانے کو مرے
نامہ بر ان کا نیا بھیس بدل کر آیا
داغ تھا درد تھا غم تھا کہ الم تھا کچھ تھا
لے لیا عشق میں جو ہم کو میسر آیا
راہ میں وعدہ کریں جاؤں میں گھر پر تو کہیں
کون ہے، کس نے بلایا اسے، کیونکر آیا
اب دل ہے مقام بے کسی کا
یوں گھر نہ تباہ ہو کسی کا
پھر دیکھتے ہیں عیش آدمی کا
بنتا جو فلک میر خوشی کا
بنتی ہے بری کبھی جو دل پر
کہتا ہوں برا ہوعاشقیکا
There are currently 2 users browsing this thread. (0 members and 2 guests)
Bookmarks