Attention Guest, if you are not a member of Urdu Tehzeb, you have 1 new private message waiting, to view it you must fill out this form.
لکّھو تمام عمر مگر پھر بھی تم علیم
اُس کو دِکھا نہ پاؤ وہ ایسا حبیب تھا
ساقیا ! تو نے تو میخانے کا یہ حال کیا
بادہ کش محتسب شہر کے گن گاتے ہیں
سچ ہوں تو مجھے امر بنا دے
جھوٹا ہوں تو نقش سب مٹا دے
کیا چیز ہے خواہشِ بدن بھی
ہر بار نیا ہی ذائقہ دے
ہم دیوانوں کی قسمت میں لکھے ہیں یاں قہر بہت
کوچہ کوچہ سنگ بہت اور زنداں زنداں زہر بہت
رات آئی تو گھر گھر وحشی سایوں کی تقسیم ہوئی
دن نکلا تو جبر کی دھوپ میں جلتا ہے یہ شہر بہت
قید ہی شر ط ہے اگر یہ بھی مر ی سزا کرو
وصل کی قید دو مجھے ہجر سے اب رہا کر و
درد کی دولت کمیاب میرے پاس بہت
ظرف کی داد تو دو میرا جگر تو دیکھو
اور چاند کا دشت بھی آباد کبھی کر لینا
پہلے دنیا کے یہ اجڑے ہوئے گھر تو دیکھو
There are currently 3 users browsing this thread. (0 members and 3 guests)
Bookmarks