Attention Guest, if you are not a member of Urdu Tehzeb, you have 1 new private message waiting, to view it you must fill out this form.
حرفِ دُعا و دستِ سخاوت کے باب میں
خود میرا تجربہ ہے وہ بے حد نجیب تھا
مجھ سے مرا کوئی ملنے والا
بچھڑا تو نہیں مگر ملا دے
چھونے میں یہ ڈر کہ مر نہ جاؤں
چھو لوں تو وہ زندگی سِوا دے
قید ہی شر ط ہے اگر یہ بھی مر ی سزا کرو
وصل کی قید دو مجھے ہجر سے اب رہا کر و
میں ایسے موڑ پر اپنی کہانی چھوڑ آیا ہوں
کسی کی آنکھ میں پانی ہی پانی چھوڑ آیا ہوں
فصیلیں چاٹنے والے مجھے بتائیں ندیم
کہیں زمین پہ یہ آخری صدی تو نہیں
مشورہ جو بھی ملا ہم نے وہی مان لیا
عشق میں اچھے برے سب ہی کا احسان لیا
آزمایا ہی نہیں دوسرے جذبوں کو ندیم
اس محبت کو ہی بس سب سے بڑا مان لیا
چلا گیا ہے وہ لیکن نشان اب بھی ہیں
کہ اس کے سوگ میں پسماندگان اب بھی ہیں
There are currently 2 users browsing this thread. (0 members and 2 guests)
Bookmarks