Attention Guest, if you are not a member of Urdu Tehzeb, you have 1 new private message waiting, to view it you must fill out this form.
حسن کو اک شمشیر بناتے میں نے عمر بِتائی
تب قامت شمشیر ہوا اور اس کے بعد ہوں میں
مجھ سے آگے جانے والی میری ہی تنہائی
اس سے وہ تعمیر ہوا اور اس کے بعد ہوں میں
جس کا ماننے والا ہوں وہ خوب ہے جاننے والا
لیکن کیا تشہیر ہوا اور اس کے بعد ہوں میں
کہتے تھے ہم کہ جی نہ سکیں گے ترے بغیر
یہ کیا ہوا کہ تجھ سے محبت نہیں رہی
کھنچتی تھی جس سے حرف میں اک صورتِ خیال
وہ خواب دیکھتی ہوئی وحشت نہیں رہی
اے موسمِ حیات و زمانہ کے شکوہ سنج
کیا صبر آ گیا کہ شکایت نہیں رہی
جس سمت جایئے وہیں ملتے ہیں اپنے لوگ
اس کی گلی ہی کوئے ملامت نہیں رہی
رکھو سجدے میں سر اور بھول جاؤ
کہ وقتِ عصر ہے اور کربلا ہے
لوگ دیتے ہیں جسے پیار کا نام
ایک دھوکہ تھا کہ ہم بھول گئے
There are currently 1 users browsing this thread. (0 members and 1 guests)
Bookmarks