Attention Guest, if you are not a member of Urdu Tehzeb, you have 1 new private message waiting, to view it you must fill out this form.
سایۂ زلف میں مر جاؤں علیم
کھینچ لے گر نہ مجھے سایۂ رب
دُکھے ہوئے ہیں ہمیں اور اب دُکھاؤ نہیں
جو ہو گئے ہو فسانہ تو یاد آؤ نہیں
زمیں کے لوگ تو کیا، دو دلوں کی چاہت میں
خدا بھی ہو تو اسے درمیان لاؤ نہیں
تمہارا سَر نہیں طِفلانِ رہ گزر کے لئیے
دیارِ سنگ میں گھر سے نکل کے جاؤ نہیں
سوائے اپنے کسی کے بھی ہو نہیں سکتے
ہم اور لوگ ہیں لوگو ہمیں ستاؤ نہیں
وہی لکھو جو لہو کی زباں سے ملتا ہے
سخن کو پردۂ الفاظ میں چھپاؤ نہیں
سپرد کر ہی دیا آتشِ ہنر کے تو پھر
تمام خاک ہی ہو جاؤ کچھ بچاؤ نہیں
اب تو مل جاؤ ہمیں تم کہ تمھاری خاطر
اتنی دور آ گئے دنیا سے کنارا کرتے
محو ِ آرائش ِ رُخ ہے وہ قیامت سر ِ بام
آنکھ اگر آئینہ ہوتی تو نظارا کرتے
There are currently 1 users browsing this thread. (0 members and 1 guests)
Bookmarks