آغاز کو کون پوچھتا ہےانجام اچھا ہو آدمی کا
![]()
کہتے ہیں فرشتے کہ دل آویز ہے مومنحوروں کو شکایت ہے کم آمیز ہے مومن
روکیں انہیں کیا کہ ہے غنیمتآنا جانا کبھی کبھی کا
![]()
کہتے ہیں فرشتے کہ دل آویز ہے مومنحوروں کو شکایت ہے کم آمیز ہے مومن
ایسے سے جو داغ نے نباہیسچ ہے کہ یہ کام تھا اسی کا
![]()
کہتے ہیں فرشتے کہ دل آویز ہے مومنحوروں کو شکایت ہے کم آمیز ہے مومن
تمھارے خط میں نیا اک سلام کس کا تھانہ تھا رقیب تو آخر وہ نام کس کا تھا
![]()
کہتے ہیں فرشتے کہ دل آویز ہے مومنحوروں کو شکایت ہے کم آمیز ہے مومن
وہ قتل کر کے مجھے ہر کسی سے پوچھتے ہیںیہ کام کس نے کیا ہے، یہ کام کس کا تھا
![]()
کہتے ہیں فرشتے کہ دل آویز ہے مومنحوروں کو شکایت ہے کم آمیز ہے مومن
وفا کریں گے، نباہیں گے، بات مانیں گےتمھیں بھی یاد ہے کچھ، یہ کلام کس کا تھا
![]()
کہتے ہیں فرشتے کہ دل آویز ہے مومنحوروں کو شکایت ہے کم آمیز ہے مومن
رہا نہ دل میں وہ بےدرد اور درد رہامقیم کون ہوا ہے، مقام کس کا تھا
![]()
کہتے ہیں فرشتے کہ دل آویز ہے مومنحوروں کو شکایت ہے کم آمیز ہے مومن
نہ پوچھ گچھ تھی کسی کی وہاں نہ آؤ بھگتتمھاری بزم میں کل اہتمام کس کا تھا
![]()
کہتے ہیں فرشتے کہ دل آویز ہے مومنحوروں کو شکایت ہے کم آمیز ہے مومن
تمام بزم جسے سن کے رہ گئی مشتاقکہو، وہ تذکرۂ نا تمام کس کا تھا
![]()
کہتے ہیں فرشتے کہ دل آویز ہے مومنحوروں کو شکایت ہے کم آمیز ہے مومن
There are currently 3 users browsing this thread. (0 members and 3 guests)
Bookmarks