جدائیوں سے دامن خیال تو چھڑا لیا
مگر کئی اداسیاں نصیب سے چمٹ گئیں
عجیب واقع ہے ایک دن سکوت شہر سے
قلم بچا رہے تھے ہم کہ انگلیاں بھی کٹ گئیں
دل پیالہ نہیں ___ گدائی کا
عاشقی در بہ در نہیں ہوتی
ہماری آنکھ میں بھی اشک گرم ایسے ہیںکہ جن کے آگے بھرے پانی آبلہ دل کا
![]()
کہتے ہیں فرشتے کہ دل آویز ہے مومنحوروں کو شکایت ہے کم آمیز ہے مومن
ازل سے تا بہ ابد عشق ہے اس کے لئےترے مٹائے مٹے گا نہ سلسلہ دل کا
![]()
کہتے ہیں فرشتے کہ دل آویز ہے مومنحوروں کو شکایت ہے کم آمیز ہے مومن
کچھ اور بھی تجھے اے داغ بات آتی ہےوہی بتوں کی شکایت وہی گلہ دل کا
![]()
کہتے ہیں فرشتے کہ دل آویز ہے مومنحوروں کو شکایت ہے کم آمیز ہے مومن
بنتی ہے بری کبھی جو دل پر
کہتا ہوں برا ہو عاشقی کا
![]()
کہتے ہیں فرشتے کہ دل آویز ہے مومنحوروں کو شکایت ہے کم آمیز ہے مومن
اتنا ہی تو بس کسر ہے تم میںکہنا نہیں مانتے کسی کا
![]()
کہتے ہیں فرشتے کہ دل آویز ہے مومنحوروں کو شکایت ہے کم آمیز ہے مومن
ہم بزم میں ان کی چپکے بیٹھےمنہ دیکھتے ہیں ہر آدمی کا
![]()
کہتے ہیں فرشتے کہ دل آویز ہے مومنحوروں کو شکایت ہے کم آمیز ہے مومن
There are currently 2 users browsing this thread. (0 members and 2 guests)
Bookmarks