عین ممکن ہے وہ میرا نام تک رہنے نہ دے
میں اسے اپنے سبھی آثار دے کر آ گیا
یہ گھر میں پھر سے پرندوں کے غول کیوں اترے
ابھی تو پچھلے سفر کی تکان باقی ہے
زمانے بھر کو تسلی دلانے والے سن
یہ ایک شخص ابھی بدگمان باقی ہے
اس کی باتیں، اس کا لہجہ اور میں ہوں
نظم پڑی ہے مصرعہ مصرعہ، اور میں ہوں
اس کو اپنے پاس بلایا جا سکتا ہے
پنجرے میں بھی شور مچایا جا سکتا ہے
کچھ سخن مشورہ کروں گا میں
اس کی آنکھیں پڑھا کروں گا میں
اس کی تصویر لاؤں گا گھر میں
اس سے باتیں کیا کروں گا میں
ہوا میں ایسے مجھ کو بے سہارا چھوڑ دیتا ہے
کہ جیسے ہاتھ سے کوئی غبارہ چھوڑ دیتا ہے
محو ہنر ہوں سنگ یا تیشہ کوئی تو ہو
سر پھوڑنے کا آج بہانا کوئی تو ہو
There are currently 2 users browsing this thread. (0 members and 2 guests)
Bookmarks