بس اپنی مستی کو گردش ہے چشم ساقی کی
ہمارا پیٹ نہیںہے شراب کا مٹکا
امانت کی طرح رکھا زمیں نے روز محشر تک
نہ اک مُو کم ہوا اپنا ، نہ اک تارِ کفن بگڑا
دوستی نبھتی نہیں ہرگز فرو مایہ کے ساتھ
روح جنت کو گئی جسمِ گِلی یاں رہ گیا
There are currently 1 users browsing this thread. (0 members and 1 guests)
Bookmarks