Attention Guest, if you are not a member of Urdu Tehzeb, you have 1 new private message waiting, to view it you must fill out this form.
نہ سوچیے تو بہت مختصر ہے سیلِ حیات
جو سوچئے تو یہی زندگی سمندر ہے
جو داستاں نہ بنے دردِ بیکراں ہے وہی
جو آنکھ ہی میں رہے وہ نمی سمندر ہے
تو اس میں ڈوب کے شاید ابھر سکے نہ کبھی
مرے حبیب مری خامشی سمندر ہے
کو بہ کو دام بچھے ہوں کہ کڑکتی ہو کماں
طائرِ دل پرِ پرواز تو پھیلائے گا
توڑ کے حلقۂ شب، ڈال کے تاروں پہ کمند
آدمی عرصۂ آفاق پہ چھا جائے گا
اپنا دامن بھی اب تو میسّر نہیں
کتنے ارزاں ہوئے آنسوؤں کے گہر
اپنے غم پر تبسّم کا پردہ نہ ڈال
دوست، ہم ہیں سوار ایک ہی ناؤ پر
بس یہیں ختم ہے پیار کی رہگزر
دوست اگلا قدم کچھ سمجھ سوچ کر
یہ شکستہ قدم بھی ترے ساتھ تھے
اے زمانے ٹھہر، اے زمانے ٹھہر
There are currently 1 users browsing this thread. (0 members and 1 guests)
Bookmarks