Attention Guest, if you are not a member of Urdu Tehzeb, you have 1 new private message waiting, to view it you must fill out this form.
مُدّت سے ترستے تھے دِل میں جو لذّتِ یکدم کو ماجدؔ
تسکین ملے پر وُہ جذبے آخر کیوں پُر اسرار ہوئے
کس مہر کا ہے عکس کہ تیرے بدن میں ہے
جو حرفِ لطف ہے وہی کنجِ دہن میں ہے
خنکی تو خیر جسم کی رشکِ چمن سہی
حدّت بھی اس طرح کہ کہاں دشت و بن میں ہے
مانگتے گر کبھی خُدا سے تمہیں
لُطف آتا ہمیں دُعا کرتے
بہر تسکینِ دیدہ و دل و جاں
رسمِ ناگفتنی ادا کرتے
خاموش کیوں ہے دے بھی مُجھے اِذنِ سوختن
شُعلہ نظر سے اور بھی کوئی اُٹھے گا کیا
یہ لطفِ دید، یہ ترا پیکر الاؤ سا
منظر نگاہ پر کوئی ایسا کھُلے گا کیا
وقت کے جلترنگ سے نہ ڈرو
اِس کو یہ ساز اب بجانے دو
یہ اعادہ ہی بچپنے کا سہی
کُچھ گھروندے مگر بنانے دو
There are currently 1 users browsing this thread. (0 members and 1 guests)
Bookmarks