بیٹھے بیٹھے آنکھوں میں
اکثر کاٹی ہیں راتیں
سنتے ہیں کہ اس نے بھی
رو کر کاٹی ہیں راتیں
شیخ جی کار و بار کرتے ہیں
اپنے سجدے شمار کرتے ہیں
ہم جنہیں بولنا نہیں آتا
شاعری اختیار کرتے ہیں
اہلِ ادراک پر مرے اشعار
راز کچھ آشکار کرتے ہیں
سوچ کر بات کیجئے صاحب
آپ، اور ہم سے پیار کرتے ہیں
چاند چہروں کی سادگی پہ نہ جا
تیر کرنوں سے وار کرتے ہیں
بات کرنے کا فائدہ؟ سو، ہم
خامشی اختیار کرتے ہیں
دوستوں سے کبھی ملو آسی
وہ گِلے بے شمار کرتے ہیں
There are currently 1 users browsing this thread. (0 members and 1 guests)
Bookmarks