Attention Guest, if you are not a member of Urdu Tehzeb, you have 1 new private message waiting, to view it you must fill out this form.
کس کو پروا رہے مصائب کی
فکر کو گر نکھار مل جائے
آپ سے رشتے کی صورت اور ہے
اور ہے ملنا محبت اور ہے
میرے اندر تھا جو انساں مر گیا
موت کی اب کیا ضرورت اور ہے
چھا رہے ہیں بے یقینی کے سحاب
آج بھی موسم کی نیت اور ہے
ہے تجھے خواہش وصالِ یار کی
منتظر رہنے میں لذت اور ہے
ابتر کاٹی ہیں راتیں
سو کر کاٹی ہیں راتیں
شانت پور کے لوگوں نے
ڈر ڈر کاٹی ہیں راتیں
تم نے بھی تو آسی جی
مر مر کاٹی ہیں راتیں
چوٹ پر چوٹ کھائے جاتے ہیں
اور پھر اعتبار کرتے ہیں
There are currently 2 users browsing this thread. (0 members and 2 guests)
Bookmarks