Attention Guest, if you are not a member of Urdu Tehzeb, you have 1 new private message waiting, to view it you must fill out this form.
بھری محفل میں تنہا بولتا ہے
وہ اپنے قد سے اونچا بولتا ہے
مرے افکار کی موجیں رواں ہیں
مرے لہجے میں دریا بولتا ہے
سوچوں کی بھاری زنجیریں بھی اپنی
پلکوں پر لکھی تحریریں بھی اپنی
وہ جس کی مانگ اک بلوے میں اجڑی تھی
بہ اندازِ دعا کچھ اور کہتی ہے
گرانی در پئے پندار تھی اور اب
سرِ چاکِ قبا کچھ اور کہتی ہے
وہ اپنی ذات کے زنداں کا قیدی
پسِ دیوار تنہا بولتا ہے
یہ ہونا تھا مآلِ گریہ بندی
سرِ مِژگاں ستارا بولتا ہے
مہِ کامل کو چُپ سی لگ گئی ہے
مرے گھر میں اندھیرا بولتا ہے
یہ کیا کم ہے کہ میں تنہا نہیں ہوں
یہاں کوئی تو مجھ سا بولتا ہے
There are currently 1 users browsing this thread. (0 members and 1 guests)
Bookmarks