Attention Guest, if you are not a member of Urdu Tehzeb, you have 1 new private message waiting, to view it you must fill out this form.
حُسن کی بے اعتنائی کو بس اتنا سا خراج؟
کیا کِیا قرباں اگر دو چار آنسو کر دئے
زندگی اک دم حسیں لگنے لگی مجذوب کو
اک نگاہِ ناز نے کیا کیا نہ جادو کر دئے
کسی کے ہِجر نے کانٹے خیال میں بوئے
حصارِ خار میں مہکے مگر گلاب عجیب
گئے برس بھی یہاں آشتی کا قحط رہا
اور اب کے سال اٹھے خوف کے سحاب عجیب
کہیں سے ڈھونڈ کر آسی کو لاؤ
فضا میں کچھ گرانی آ گئی ہے
تیری پلکوں کے ستاروں میں سمانا چاہوں
اپنے اشکوں کو کسی طور چھپانا چاہوں
شدّتِ ضبط سے بے طرح بکھر جاتا ہوں
نغمۂ درد جو محفل میں سنانا چاہوں
فغانِ نا رسا کچھ اور کہتی ہے
صدا اندر صدا کچھ اور کہتی ہے
فقیہِ شہر کے اپنے حواشی ہیں
’مگر خلقِ خدا کچھ اور کہتی ہے‘
There are currently 1 users browsing this thread. (0 members and 1 guests)
Bookmarks