92
اچّھا ہے سر انگشتِ حنائی کا تصوّر
دل میں نظر آتی نہیں ایک بوند لہو کیکیوں ڈرتے ہو عشّاق کی بے حوصلگی سے ؟یاں تو کوئی سنتا نہیں فریاد کِسو کیصد حیف ! وہ نا کام کہ اک عمر سے ، غالبؔحسرت میں رہے ، ایک بتِ عربدہ جو کیدشنے نے کبھی منہ نہ لگایا ہو جگر کوخنجر نے کبھی بات نہ پوچھی ہو گلو کی
Similar Threads:



Attention Guest, if you are not a member of Urdu Tehzeb, you have 1 new private message waiting, to view it you must fill out
Reply With Quote


Bookmarks