85
آ! کہ مری جان کو قرار نہیں ہے
طاقتِ بیدادِ انتظار نہیں ہے
دیتے ہیں جنت، حیاتِ دہر کے بدلے
نشّہ، بہ اندازۂ خمار نہیں ہے
گریہ نکالے ہے ، تیری بزم سے مجھ کو
ہائے !کہ رونے پہ اختیار نہیں ہے
ہم سے عبث ہے گمانِ رنجشِ خاطر
خاک میں عشّاق کی غبار نہیں ہے
دل سے اُٹھا لطفِ جلوہ ہائے معانی
غیر گل، آئینۂ بہار نہیں ہے
قتل کا میرے ، کیا ہے عہد تو، بارے
وائے ! اگر عہد اُستوار نہیں ہے
تو نے قسم میکشی کی، کھائی ہے ، غالبؔ!
تیری قسم کا، کچھ اعتبار نہیں ہے
Similar Threads:



Attention Guest, if you are not a member of Urdu Tehzeb, you have 1 new private message waiting, to view it you must fill out
Reply With Quote


Bookmarks