62
63
ہزاروں دل دیے ، جوشِ جنونِ عشق نے مجھ کو
سیہ ہو کر سویدا ہو گیا، ہر قطرہ خوں ، تن میں
ہوئی ہے ، مانعِ ذوقِ تماشا، خانہ ویرانی
کفِ سیلاب باقی ہے ، برنگِ پنبہ، روزن میں
نہ جانوں ، نیک ہوں یا بد ہوں ، پر صحبت مخالف ہے
جو گل ہوں ، تو ہوں گلخن میں ، جو خس ہوں تو، ہوں گلشن میں
اسد زندانیِ تاثیرِ الفت ہائے خوباں ہوں
خمِ دستِ نوازش، ہو گیا ہے طوق، گردن میں
Similar Threads:
Bookmarks