قرض کی پیتے تھے مے ، لیکن سمجھتے تھے ، کہ ہاں !
رنگ لاوے گی ہماری فاقہ مستی، ایک دننغمہ ہائے غم کو بھی، اے دل! غنیمت جانیےبے صدا ہو جائے گا، یہ سازِ ہستی، ایک دندھول دھپّہ، اس سراپا ناز کا شیوہ نہیںہم ہی کر بیٹھے تھے ، غالبؔ ! پیش دستی، ایک دن
Similar Threads:
Bookmarks