آتا ہے ایک پارۂ دل ہر فغاں کے ساتھ

تارِ نفس، کمندِ شکارِ اثر ہے آج
اے عافیت !کنارہ کر، اے انتظام! چل
سیلابِ گریہ درپے دیوار و در ہے ، آج
معزولیِ تپش ہوئی، افراطِ انتظار
چشمِ کشودہ، حلقۂ بیرونِ در ہے آج


Similar Threads: