Umda intekhab23
پھر مجھے دیدۂ تر یاد آیا
دل، جگر تشنۂ فریاد آیا
دم لیا تھا نہ قیامت نے ہنوز
پھر ترا وقتِ سفر یاد آیا
پھر ترے کوچے کو جاتا ہے خیال
دلِ گم گشتہ، مگر، یاد آیا
کوئی ویرانی سی ویرانی ہے !
دشت کو دیکھ کے گھر یاد آیا
ہم نے مجنوں پہ لڑکپن میں ، اسدؔ
سنگ اُٹھایا تھا کہ سر یاد آیا
Khoobsurat Sharing![]()
There are currently 1 users browsing this thread. (0 members and 1 guests)
Bookmarks