Quote Originally Posted by intelligent086 View Post



23



پھر مجھے دیدۂ تر یاد آیا

دل، جگر تشنۂ فریاد آیا
دم لیا تھا نہ قیامت نے ہنوز
پھر ترا وقتِ سفر یاد آیا
پھر ترے کوچے کو جاتا ہے خیال
دلِ گم گشتہ، مگر، یاد آیا
کوئی ویرانی سی ویرانی ہے !
دشت کو دیکھ کے گھر یاد آیا
ہم نے مجنوں پہ لڑکپن میں ، اسدؔ
سنگ اُٹھایا تھا کہ سر یاد آیا
Umda intekhab
Khoobsurat Sharing