16
ہوس کو ہے نشاطِ کار کیا کیا؟
نہ ہو مرنا، تو جینے کا مزا کیا؟
تجاہل پیشگی سے مدعا کیا؟
کہاں تک اے سراپا ناز، "کیا، کیا؟"
نگاہِ بے محابا چاہتا ہوں
تغافل ہائے تمکیں آزما کیا؟
فروغِ یک نفَس ہے ، شعلۂ خس
ہوس کو پاسِ ناموسِ وفا کیا؟
دماغِ بوئے پیراہن نہیں ہے
غمِ آوارگی ہائے صبا، کیا؟
نفس، موجِ محیطِ بیخودی ہے
تغافل ہائے ساقی کا گلا کیا؟
دلِ ہر قطرہ ہے سازِ"انا البحر"
ہم اس کے ہیں ، ہمارا پوچھنا کیا؟
محابا کیا ہے ؟ مَیں ضامن، اِدھر دیکھ
شہیدانِ نگہ کا خوں بہا کیا؟
کیا کس نے جگر داری کا دعویٰ؟
شکیبِ خاطرِ عاشق بھلا کیا؟
یہ، قاتل، وعدۂ صبر آزما کیوں ؟
یہ، کافر، فتنۂ طاقت ربا کیا؟
بلائے جاں ہے ، غالبؔ ! اس کی ہر بات
عبارت کیا، اشارت کیا، ادا کیا؟
Similar Threads:
Bookmarks