سلسلہ ٹوٹے نہ ساقی ہوش اڑ جانے کے بعد
مجھ کو ملتا ہی رہے پیمانہ ، پیمانے کے بعد
٭٭
نہ وہ اہتمام کہن ، نہ وہ میکدے کا نظام ہے
نہ وہ رند ہیں ، نہ وہ ہا و ہو، نہ وہ دور ہے نہ وہ جام ہے
٭٭
پی رہا ہوں، جی رہا ہوں ، شاد ہوں ، مسرور ہوں
زندگی ہی زندگی لبریز پیمانے میں ہے
٭٭
رقص کے عالم میں ہو ، جیسے یہ سارا میکدہ
آنکھ ساقی نے ملا رکھی ہے پیمانے سے کیا ؟
دیکھ زاہد! بادۂ سر جوش کے چھینٹے نہ ہوں
تیرے دامن پر ہیں یہ تسبیح کے ’’دانے سے ‘‘ کیا
Similar Threads:



Attention Guest, if you are not a member of Urdu Tehzeb, you have 1 new private message waiting, to view it you must fill out
Reply With Quote


Bookmarks