آنا جانا تو ہے واعظ! مرے کاشانے تک
ایک دن آپ چلے آؤ گے میخانے تک
مسندِ پیر مغاں دور بہت ہے مجھ سے
ہاتھ اٹھ کر بھی پہنچتے نہیں پیمانے تک
قدم اٹھتے نہیں ، اب ضعف کا عالم ہے نصیر
کوئی لے جائے مجھے تھام کے میخانے تک
تجھ کو بھولے سے بھی میں بھول سکوں ، نا ممکن
یہ تعلق تو رہے گا مرے مر جانے تک
تم تو اپنے تھے ، نہ تھی تم سے یہ امید ہمیں
کوئی مرتا ہو تو آ جاتے ہیں بیگانے تک
موت برحق ہے ، مگر آخری خواہش یہ ہے
سانس چلتی رہے میری ، ترے آ جانے تک
بات کرنی ہے نکیرین سے تنہا سب کو
ساتھ رہتے ہیں یہ احباب تو دفنانے تک
٭٭٭
Similar Threads:



Attention Guest, if you are not a member of Urdu Tehzeb, you have 1 new private message waiting, to view it you must fill out
Reply With Quote
Bookmarks