تسبیح شب و روز رہے نامِ خدا کی
صورت ہے یہی خوب تریں حمد و ثنا کی
اللہ نے بخشی ہے اسے اپنی نیابت
محبوب کچھ اس درجہ ہوا آدمِ خاکی
ہر منظرِ ہستی میں سبھی رنگ ہیں اس کے
ہر عالمِ فانی میں وہی ذات ہے باقی
انسان کا ٹوٹا ہوا دل اس کا ہے مسکن
اس تک ہے رسائی تو فقط حرفِ دعا کی
ذکر اس کا کھلاتا ہے سدا روح میں غنچے
محتاج مری طبع نہیں آب و ہوا کی
آئی نہ کمی اس کی عطاؤں میں کسی وقت
ہر چند کہ دانستہ بھی تائبؔ نے خطا کی
٭٭٭
Similar Threads:



Attention Guest, if you are not a member of Urdu Tehzeb, you have 1 new private message waiting, to view it you must fill out
Reply With Quote


Bookmarks