پھر جدائی، پھر جئے، پھر مر چلے
ہم بھی کیا کیا منزلیں سر کر چلے
دامنِ ملبوس خالی کر چلے
لیکن اپنے دل کی جھولی بھر چلے
بڑھ رہی ہیں خواہشیں دل کی طرف
جیسے حملے کے لیے لشکر چلے
انتظار اور انتظار اور انتظار
کیسے کیسے مرحلے سر کر چلے
زندگی ساری گزاری اس طرح
جس طرح رسی پہ بازی گر چلے
وہ مَسل دے یا اٹھا کر چوم لے
پھول اس دہلیز پر ہم دھر چلے
ہے کوئی ایسا مرے جیسا عدیم
اپنے دل کو مار کر ٹھوکر چلے
چال اس کی موچ سے بدلی عدیم
سب حسیں ہلکا سا لنگڑا کر چلے
تند خُو کا وہ رویہ تھا عدیم
دل پہ جیسے کند سا خنجر چلے
Similar Threads:



Attention Guest, if you are not a member of Urdu Tehzeb, you have 1 new private message waiting, to view it you must fill out
Reply With Quote



Bookmarks