umda intekhab
تر بہ تر اے چشم تجھ کو کر چلے
کم سے کم تیرا تو دامن بھر چلے
ساتھ اپنے کچھ نہیں لے کر چلے
سب یہاں کا تھا، یہیں پر دھر چلے
ہوتے ہوتے اور ہی کچھ ہو گیا
کرتے کرتے اور ہی کچھ کر چلے
رہ گیا باقی چراغوں کا دھواں
لوگ اٹھ کر اپنے اپنے گھر چلے
پانچویں تو سمت ہی کوئی نہیں
تِیر چاروں سمت سے دل پر چلے
پانچویں سمت اس گھڑی ہم پر کھلی
جس گھڑی ہم خاک کے اندر چلے
اک وفا رسمِ وفا ہوتی نہیں
رسم وہ ہوتی ہے جو گھر گھر چلے
یہ زمیں اس وقت تک موجود ہے
اِس زمین کا جب تلک چکر چلے
آخری لمحے لگا ایسے عدیم
جیسے ہم رک جائیں اور منظر چلے
خاک تھی دنیا کی جھولی میں عدیم
خاک سے ہم اپنا دامن بھر چلے
thanks
There are currently 1 users browsing this thread. (0 members and 1 guests)
Bookmarks