umda intekhabزندگی پاؤں نہ دھر جانب انجام ابھی
مرے ذمے ہیں ادھورے سے کئی کام ابھی
ابھی تازہ ہے بہت گھاؤ بچھڑ جانے کا
گھیر لیتی ہے تری یاد سر شام ابھی
اک نظر اور ادھر دیکھ مسیحا میرے
ترے بیمار کو آیا نہیں آرام ابھی
رات آئی ہے تو کیا تم تو نہیں آئے ہو
مری قسمت میں کہاں لکھا ہے آرام ابھی
جان دینے میں کروں دیر یہ ممکن ہے کہاں
مجھ تک آیا ہے مری جاں ترا پیغام ابھی
طائر دل کے ذرا پر تو نکل لینے دو
اس پرندے کو بھی آنا ہے تہ دام ابھی
توڑ سکتا ہے مرا دل یہ زمانہ کیسے
میرے سینے میں دھڑکتا ہے ترا نام ابھی
میرے ہاتھوں میں ہے موجود ترے ہاتھ کا لمس
دل میں برپا ہے اسی شام کا کہرام ابھی
میں ترا حسن سخن میں ابھی ڈھالوں کیسے
میرے اشعار بنے ہیں کہاں الہام ابھی
مری نظریں کریں کیسے ترے چہرے کا طواف
مری آنکھوں نے تو باندھے نہیں احرام ابھی
یاد کے ابر سے آنکھیں مری بھیگی ہیں عدیم
اک دھندلکا سا ہے بھیگی تو نہیں شام ابھی
thanks
There are currently 1 users browsing this thread. (0 members and 1 guests)
Bookmarks