umda intekhabہوا نہیں کہ جسے دیکھ ہی نہ پاؤں گا
وہ جسم ہے تو اسے ہاتھ بھی لگاؤں گا
شجر شجر سے لپٹ کر مجھے پکارو گے
جب آئی دھوپ سروں پر، میں یاد آؤں گا
جو خواہشیں تھیں مٹا کر حنوط کر لی ہیں
اب اہتمام سے اہرام دل سجاؤں گا
بہت پسند ہیں پھول اور تتلیاں اس کو
میں اب گیا تو پرندوں کے پر بھی لاؤں گا
نباہنے کے تصور سے شرمسار نہ ہو!
میں صرف اپنے تعلق کو آزماؤں گا
وہ مل گیا تو اسے گالیاں بھی دوں گا عدیم
گلے لگا کے اسے حال بھی سناؤں گا
thanks
There are currently 1 users browsing this thread. (0 members and 1 guests)
Bookmarks