دسمبر کی نظمیں
دسمبرکی آخری نظم
جبدسمبر کی ہاری ہوئی
آخریشام کی
زردٹھٹھری ہوئی سسکیاں
راتکی بے کراں منجمد گود میں
چھپکے سو جائیں گی
نیلگوںآسماں سے
نئیخواہشوں کے صحیفے لئے
جنوریکی سحر
مسکراتیہوئی آئے گی
اورماضی کی دیمک زدہ لاش پر
برفجم جائے گی
سوچتاہوں کبھی زندگی
سالہاسال کی گردشوں کا صلہ پائے گی
٭٭٭
Similar Threads:
Bookmarks