تیریاقلیم محبت میں رکا ہے
اکمسافر بے ارادہ، بے مجال
تجھکو چھو کر
اصلہونے کی تمنا میں نڈھال
خوابکے اندر بکھرتے خواب کا زخمی ملال
راکھپر آنکھیں بناتی
انگلیوںکا بے بصر اندھا کمال
دمبدم رنگت بدلتے موسموں کے درمیاں
پھولکھلتی، دھول ملتی خواہشوں کا اندمال
بےعبادت بے دعا ارض و سما کے روبرو
ایکتابیدہ تیقن کو مجسم دیکھنے کی جستجو
لاحاصلی، کار زیاں، امر محال
رینگتیصدیوں، تھکی عمروں کے بوجھل بوجھ میں
تلملاتےماہ و سال
گردآلودہ مسافت ہمسفر مفقود ہے
راستہبے سمت ہے مسدود ہے
اذنسفر کا کیا سوال
اےمرے عکس جمال
آگہیمحدود ہے، تیری ارادت لا زوال
توہمیشہ کے لئے ہے، میں ذرا سا لمحہ بھر کااک خیال
٭٭٭




Similar Threads: