Originally Posted by intelligent086 چمک سکے جو مری زیست کے اندھیرے میں وہ اک چراغ کسی سمت سے اُبھر نہ سکا یہاں تمھاری نظر سے بھی دیپ جل نہ سکے یہاں تمھارا تبسم بھی کام کر نہ سکا لہو کے ناچتے دھارے کے سامنے اب تک دل و دماغ کی بےچارگی نہیں جاتی جنوں کی راہ میں سب کچھ گنوا دیا لیکن مرے شعور کی آوارگی نہیں جاتی نہ جانے کس لئے اس انتہائے حدت پر مرا دماغ سلگتا ہے جل نہیں جاتا نہ جانے کیوں ہر اک اُمید لوٹ جانے پر مرے خیال کا لاوا پگھل نہیں جاتا نہ جانے کون سے ہونٹوں کا آسرا پا کر تمھارے ہونٹ مری تِشنگی کو بھُول گئے وہی اصول جو مخکم تھے نرم سائے میں ذرا سی دھوپ میں نکلے تو جُھول جُھول گئے ٭٭٭ Umda Intekhab Sharing ka shukariya
Originally Posted by BDunc V good Originally Posted by Dr Danish Umda Intekhab Sharing ka shukariya پسندیدگی کا شکریہ
کہتے ہیں فرشتے کہ دل آویز ہے مومن حوروں کو شکایت ہے کم آمیز ہے مومن
There are currently 1 users browsing this thread. (0 members and 1 guests)
Forum Rules
Bookmarks