چمک سکے جو مری زیست کے اندھیرے میں
وہ اک چراغ کسی سمت سے اُبھر نہ سکا
یہاں تمھاری نظر سے بھی دیپ جل نہ سکے
یہاں تمھارا تبسم بھی کام کر نہ سکا
لہو کے ناچتے دھارے کے سامنے اب تک
دل و دماغ کی بےچارگی نہیں جاتی
جنوں کی راہ میں سب کچھ گنوا دیا لیکن
مرے شعور کی آوارگی نہیں جاتی
نہ جانے کس لئے اس انتہائے حدت پر
مرا دماغ سلگتا ہے جل نہیں جاتا
نہ جانے کیوں ہر اک اُمید لوٹ جانے پر
مرے خیال کا لاوا پگھل نہیں جاتا
نہ جانے کون سے ہونٹوں کا آسرا پا کر
تمھارے ہونٹ مری تِشنگی کو بھُول گئے
وہی اصول جو مخکم تھے نرم سائے میں
ذرا سی دھوپ میں نکلے تو جُھول جُھول گئے
٭٭٭
Similar Threads:



Attention Guest, if you are not a member of Urdu Tehzeb, you have 1 new private message waiting, to view it you must fill out
Reply With Quote
Bookmarks