Originally Posted by intelligent086 ایسے تری لکھی ہوئی تحریر کھو گئی جیسے جبیں کی لوح سے تقدیر کھو گئی پلکوں پہ آنسوؤں کے دئیے ڈھونڈتے رہے آنکھوں سے پھر بھی خواب کی تعبیر کھو گئی کیا تھا شکوۂ قصر پتہ ہی نہ چل سکا ملبے کے ڈھیر میں کہیں تعمیر کھو گئی دن رات کی تہوں میں خد و خال دب گئے اوراق وقت میں تیری تصویر کھو گئی زندان تعلقات کا قائم نہ رہ سکا قیدی ملا تو پاؤں کی زنجیر کھو گئی یہ غم نہیں جبین شکن در شکن ہے کیوں شکنوں کے بیچ میں میری تقدیر کھو گئی حالانکہ یہ دعا تھی مگر مانگتے ہوئے ایسے لگا کے ہاتھ کی توقیر کھو گئی بندھن بندھے ہوئے تھے سبھی کھل گئے عدیمؔ مجھ سے تعلقات کی زنجیر کھو گئی Khobsurat Intekhab Share karne ka Shukariya
Originally Posted by Dr Danish Khobsurat Intekhab Share karne ka Shukariya
کہتے ہیں فرشتے کہ دل آویز ہے مومن حوروں کو شکایت ہے کم آمیز ہے مومن
There are currently 1 users browsing this thread. (0 members and 1 guests)
Forum Rules
Bookmarks