Quote Originally Posted by intelligent086 View Post



کوئی اک خوشی بھی نہ مل سکی




میری جاں
شہر وجود میں
ابھی قریہ قریہ ملال ہے
تیرے ہجر کا
تیرا نام خواب کی راکھ سے ہے اٹا ہوا
تیرا درد روح کی طاق پر ہے دھرا ہوا
کسی رائیگانیِ وقت کا
کوئی اندمال تھا دل کی زرد ڈھلان پر
جو نہ سو سکا لب خواب آنکھ کی سیج پر
لب تشنہ تجھ کو نہ پا سکے
تجھے اپنے دل کی ہتھیلیوں میں سمیٹنے کی جو آرزو تھی نہ کھل سکی
مجھے اتنی صدیوں کے بعد بھی
کوئی اک خوشی بھی نہ مل سکی

Khobsurat Intekhab
Share karne ka Shukariya