کوئی اک خوشی بھی نہ مل سکی
میری جاں
شہر وجود میں
ابھی قریہ قریہ ملال ہے
تیرے ہجر کا
تیرا نام خواب کی راکھ سے ہے اٹا ہوا
تیرا درد روح کی طاق پر ہے دھرا ہوا
کسی رائیگانیِ وقت کا
کوئی اندمال تھا دل کی زرد ڈھلان پر
جو نہ سو سکا لب خواب آنکھ کی سیج پر
لب تشنہ تجھ کو نہ پا سکے
تجھے اپنے دل کی ہتھیلیوں میں سمیٹنے کی جو آرزو تھی نہ کھل سکی
مجھے اتنی صدیوں کے بعد بھی
کوئی اک خوشی بھی نہ مل سکی
Similar Threads:



Attention Guest, if you are not a member of Urdu Tehzeb, you have 1 new private message waiting, to view it you must fill out
Reply With Quote
Bookmarks