اب تو خوشی کا غم ہے ، نہ غم کی خوشی مجھے
بے حس بنا چکی ہے بہت زندگی مجھے
وہ وقت بھی خدا نہ دکھائے کبھی مجھے
ان کی ندامتوں پر ہو شرمندگی مجھے
رونے پہ اپنے اُن کو بھی افسردہ دیکھ کر
یوں بن رہا ہے ہوں جیسے اب آئی ہنسی مجھے
یوں دیجئے فریبِمحبت کہ عمر بھر
میں زندگی کو یاد کروں زندگی مجھے میں
رکھنا ہے تشنہ کام تو ساقی بس اک نظر
سیراب کر نہ دے مری تشنہ لبی مجھے
پایا ہے سب نے دل مگر اس دل کے باوجود
اک شے ملی ہے دل میں کھٹکتی ہوئی مجھے
راضی ہوں یا خفا ہوں جو کچھ بھی ہوں شکیل
ہر حال میں قبول ہے اُن کی خوشی مجھے
***
Similar Threads:



Attention Guest, if you are not a member of Urdu Tehzeb, you have 1 new private message waiting, to view it you must fill out
Reply With Quote
Bookmarks