سکون و صبر کا اُمید وار ہے اب تک
نہ جانے کس کے لئے بیقرار ہے اب تک
کسی کے جلوۂ رنگیں کی جاذبیت سے
مرا وجود برنگِ بہار ہے اب تک
وہ اپنی وعدہ خلافی پہ ہو گئے نادم
اسی لئے تو مجھے اعتبار ہے اب تک
اُٹھا تھا ایک ہی پردہ ہزار پردوں میں
جہاں میں تذکرۂ حسنِ یار ہے اب تک
جلے ہوئے مرے دل کو ، ہوا زمانہ شکیل
کسی کی برقِ نظر شعلہ بار ہے اب تک
Similar Threads:



Attention Guest, if you are not a member of Urdu Tehzeb, you have 1 new private message waiting, to view it you must fill out
Reply With Quote
Bookmarks