خانۂ اُمید بے نور و ضیا ہونے کو ہے
چشمِ تر سے آخری آنسو جدا ہونے کو ہے
یہ بھی اے دل اک فریبِ وعدہ فروا نہ ہو
روز سُنتاہُوں کہ کوئی محشر بپا ہونے کو ہے
دُور ہوں لیکن بتا سکتا ہوں ان کی بزم میں
کیا ہوا کیا ہو رہا ہے اور کیا ہونے کو ہے
کھل رہی ہے آنکھ اک کافر حسین کی صبح دم
مے کشو مثردہ درمے خانہ وا ہونے کو ہے
ترکِ اُلفت کو زمانہ ہو گیا شکیل
آج پھر میرا اور اُن کا سامنا ہونے کو ہے
Similar Threads:



Attention Guest, if you are not a member of Urdu Tehzeb, you have 1 new private message waiting, to view it you must fill out
Reply With Quote
Bookmarks