وہ کہتے ہیں، نکلنا اب تو دروازے پہ مشکل ہے
قدم کوئی کہاں رکھے؟ جدھر دیکھو اُدھر دل ہے
کہیں ایسا نہ ہو تجھ پر بھی کوئی وار چل جائے
قضا ہٹ جا کہ جھنجھلایا ہوا اِس وقت قاتل ہے
طنابیں کھینچ دے یارب، زمینِ کوئے جاناں کی
کہ میں ہوں ناتواں، اور دن ہے آخر، دور منزل ہے
مرے سینے پہ رکھ کر ہاتھ کہتا ہے وہ شوخی سے
یہی دل ہے جو زخمی ہے، یہی دل ہے جو بسمل ہے
نقاب اُٹھی تو کیا حاصل؟ حیا اُٹھے تو آنکھ اُٹھے
بڑا گہرا تو یہ پردہ ہمارے اُنکے حائل ہے
الہٰی بھیج دے تربت میں کوئی حور جنت سے
کہ پہلی رات ہے، پہلا سفر ہے، پہلی منزل ہے
جدھر دیکھو اُدھر سوتا ہے کوئی پاؤں پھیلائے
زمانے سے الگ گورِ غریباں کی بھی محفل ہے
عجب کیا گر اُٹھا کر سختیِ فرقت ہوا ٹکڑے
کوئ لوہا نہیں، پتھر نہیں، انسان کا دل ہے
سخی کا دل ہے ٹھنڈا گرمیِ روزِ قیامت میں
کہ سر پر چھَترِ رحمت سایۂ دامانِ سائل ہے
امیرِ خستہ جاں کی مشکلیں آساں ہوں یارب
تجھے ہر بات آساں ہے اُسے ہر بات مشکل ہے
٭٭٭
Similar Threads:



Attention Guest, if you are not a member of Urdu Tehzeb, you have 1 new private message waiting, to view it you must fill out
Reply With Quote


Bookmarks